اردو ٹائپ کرنے میں دشواری ہے ؟
دل ہے روشن کہ ہے دل میں رخ_روشن ان کا
شاعر:مردان صفی
ذریعہ : ریختہ
دل ہے روشن کہ ہے دل میں رخ روشن ان کا
زیر فانوس بدن شمع ہے جوبن ان کا
دید ان کی ہے وصال ان کا تصور ان کا
جان ان کی ہے جگر ان کا ہے تن من ان کا
ہیں وہ کاشانۂ دل میں کبھی آنکھوں میں کبھی
خانہ تن ہے مرا گھر بھی اور آنگن ان کا
ہے تصور جو انہیں کا تو وہ ہیں پیش نگاہ
ہو خیال ان کے سوا گر تو ہے رہزن ان کا
ہیں تمہیں میں وہ تم اپنے کو تو دیکھو ہو کون
جن کو کہتے ہو کہ ہے عرش پہ مسکن ان کا
جان ان کی ہے ہر اک جان کہاں پر وہ نہیں
دونوں عالم میں یہی رمز ہے مزمن ان کا
بیٹھے بیٹھے وہ کیا کرتے ہیں ہر گل پہ نظر
دل عاشق ہے مگر سیر کا گلشن ان کا
دل ہے مشتاق جدا آنکھ طلب_گار جدا
شاعر:بیخود دہلوی
دل ہے مشتاق جدا آنکھ طلب گار جدا
خواہش وصل جدا حسرت دیدار جدا
جی جلانے کو ستانے کو مٹانے کو مجھے
وہ جدا غیر جدا چرخ ستم گار جدا
بجلیاں حضرت موسیٰ پہ گریں دو اک بار
شعلۂ شوق جدا شعلۂ دیدار جدا