اردو ٹائپ کرنے میں دشواری ہے ؟
بت بھی اس میں رہتے تھے دل یار کا بھی کاشانہ تھا
شاعر:بیدم شاہ وارثی
ذریعہ : ریختہ
پھول نہ تھے آرائش تھی اس مست ادا کی آمد پر
ہاتھ میں ڈالی ڈالی کے ایک ہلکا سا پیمانہ تھا
پردے اٹھے ہوئے بھی ہیں ان کی ادھر نظر بھی ہے
بڑھ کے مقدر آزما سر بھی ہے سنگ در بھی ہے
زمین پر ہی رہے آسماں کے ہوتے ہوئے
شاعر:اختر ہوشیارپوری
میں کس کا نام نہ لوں اور نام لوں کس کا
ہزاروں پھول کھلے تھے خزاں کے ہوتے ہوئے
ہرزہ_سرائی بین_سخن اور بڑھ گئی
شاعر:جنید اختر
پہلے ہی ہاتھ پاؤں حسیں کم نہ تھے مگر
رنگ حنا سے ان کی پھبن اور بڑھ گئی
اس نے ہم کو گمان میں رکھا
شاعر:جون ایلیا
اور پھر کم ہی دھیان میں رکھا
سلسلہ جنباں اک تنہا سے روح کسی تنہا کی تھی
ایک آواز ابھی آئی تھی وہ آواز ہوا کی تھی
دیدار میں اک طرفہ دیدار نظر آیا
شاعر:فراق گورکھپوری
ذریعہ : اردو پوائنٹ
ہو صبر کہ بیتابی امید کہ مایوسی
نیرنگ محبت بھی بیکار نظر آیا
کوئی پیغام_محبت لب_اعجاز تو دے
چشم مخمور کے عنوان نظر کچھ تو کھلیں
دل رنجور دھڑکنے کا کچھ انداز تو دے
سورج کا زرہ_بکتر
شاعر:وزیر آغا
سورج کا زرہ بکتر
چمکا تو میں گھبرایا
جان دیتے ہی بنی عشق کے دیوانے سے
شاعر:آغا شاعر قزلباش
ہائے کیا چیز تھیں وہ مست نگاہیں شاعرؔ
جھومتا جھامتا نکلا ہوں پری خانے سے