اردو ٹائپ کرنے میں دشواری ہے ؟
دل ہے مشتاق جدا آنکھ طلب_گار جدا
شاعر:بیخود دہلوی
ذریعہ : ریختہ
قتل کرتے ہی مجھے جلوہ نمائی بھی ہوئی
در پہ ہنگامہ الگ ہے پس دیوار جدا
وضع کا پاس بھی ہے بیخودؔ مے خوار ضرور
کاگ بوتل سے نہ کیجئے سر بازار جدا
دل ہے نہ نشان بے_دلی کا
شاعر:اکبر حسین موہانی عبرت
دیکھا کئے راستہ کسی کا
تھا شغل یہ اپنی زندگی کا
پروائے کرم نہ شکوۂ غم
اللہ رے دماغ بے دلی کا
آنسو بھر آئے دل بھر آیا
گر نام بھی سن لیا خوشی کا
آخر عبرتؔ نے جان دے دی
کچھ پاس کیا نہ بے کسی کا
دل یار کی گلی میں کر آرام رہ گیا
شاعر:نظیر اکبرآبادی
کس کس نے اس کے عشق میں مارا نہ دم ولے
سب چل بسے مگر وہ دل آرام رہ گیا
دل_برباد کو چھوٹا سا مکاں بھی دے_گا
شاعر:احتشام اختر
دل برباد کو چھوٹا سا مکاں بھی دے گا
جب نیا زخم بھرے گا تو نشاں بھی دے گا
پیکر رنگ جو پل بھر میں بکھر جائے گا
جاگتی آنکھوں کو خوابوں کا جہاں بھی دے گا
تم جلانا مجھے چاہو تو جلا دو لیکن
نخل تازہ جو جلے گا تو دھواں بھی دے گا