اردو ٹائپ کرنے میں دشواری ہے ؟
دل_بے_رحم کی خاطر مدعا کچھ بھی نہیں ہوتا
شاعر:منیش شکلا
ذریعہ : ریختہ
یہ سودا ہے نگاہوں کا تجارت دل کی ہے لیکن
محبت میں خسارہ فائدہ کچھ بھی نہیں ہوتا
کبھی دو چار قدموں کا سفر طے ہو نہیں پاتا
کبھی میلوں سے لمبا فاصلہ کچھ بھی نہیں ہوتا
فلک پر ہی ستاروں کا کوئی عنوان ہوتا ہے
کسی ٹوٹے ستارے کا پتہ کچھ بھی نہیں ہوتا
بھلے خواہش کروں تیری کسی بھی شکل میں لیکن
مرا مقصد پرستش کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا
اگر دیکھوں تو خامی ہی دکھائی دے ہر اک شے میں
اگر سوچوں تو خود سے بد نما کچھ بھی نہیں ہوتا
دل_بے_مدعا کا مدعا کیا
شاعر:دوارکا داس شعلہ
دل بے مدعا کا مدعا کیا
اسے یکساں روا کیا ناروا کیا
جنہیں ہر سانس بھی اک مرحلہ ہے
انہیں راس آئے دنیا کی ہوا کیا
نگاہ دوست میں جچتا نہیں جب
تو پھر میں کیا مرا ذہن رسا کیا
دل_پر_خوں جو جام ہے میرا
شاعر:مرزا جواں بخت جہاں دار
دل پر خوں جو جام ہے میرا
خون شرب مدام ہے میرا
رند و آوارہ نام ہے میرا
سب میں یہ احترام ہے میرا